
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس کے مشیر اور سابق ریٹائرڈ فوجی جنرل فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ بھارت اگر پاکستان پر حملہ کرے تو بنگلہ دیش کو فوری طور پر انڈیا کی سات شمال مشرقی ریاستوں پر قبضہ کرلینا چاہیے۔
’انڈیا ٹوڈے‘ کے مطابق سابق فوجی افسر اے ایل ایم فضل الرحمٰن نے اپنی فیس بک پوسٹ میں بنگالی زبان میں بھارت کی سات شمال مشرقی ریاستوں پر حملے کی تجویز دی۔
سابق بنگالی فوجی افسر کا کہنا تھا کہ بھارت کی سات ہی شمال مشرقی ریاستیں انتہائی اہمیت کی حامل ہیں اور اس ضمن میں بنگلہ دیش کو ابھی سے ہی چین کے ساتھ بات چیت کرنی چاہیے۔
سابق آرمی افسر نے کہا کہ پاک-بھارت کشیدگی اور ممکنہ طور پر بھارت کے پاکستان پر حملے کے تناظر میں بنگلہ دیش کو چین سے بات چیت کرکے فوجی مشقیں شروع کرلینی چاہیے۔
انہوں نے دو ٹوک تجویز دی کہ بھارت جیسے ہی پاکستان پر حملے کرے تو بنگلہ دیش کو انڈیا کی سات شمال مشرقی ریاستوں پر قبضہ کرلینا چاہیے۔
اے ایل ایم فضل الرحمٰن کی جانب سے بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں پر حملے کی تجویز کے بعد بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ نے بیان جاری کرتے ہوئے ریٹائرڈ فوجی افسر کے بیان کو ذاتی قرار دے دیا۔
بنگلہ دیشی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ اے ایل ایم فضل الرحمٰن کا بیان حکومتی پالیسی کی نمائندگی نہیں کرتا۔
خیال رہے کہ بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں ارونا چل پردیش، آسام، منی پور، میگھالیہ، مزورام، تری پورا اور ناگالینڈ کی سرحدیں بنگلہ دیش کے ساتھ 1600 کلو میٹر رقبے تک لگتی ہیں۔
بھارت کی ان ہی ریاستوں کی سرحدیں چین، میانمار، نیپال اور بھوٹان سے بھی لگتی ہیں، مذکورہ علاقے کی متعدد ریاستوں کے کئی علاقوں پر نیپال، بھوٹان، چین اور میانمار اپنا دعویٰ بھی کرتے رہے ہیں۔
بنگلہ دیش کے سابق فوجی افسر کی جانب سے بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں پر قبضے کی تجویز ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب کہ بھارت مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے کو جواز بنا کر پاکستان پر حملے کی دھمکیاں دیتا دکھائی دیتا ہے۔