پاکستان

4 لاپتا بھائیوں کا کیس: جس کا بندہ لاپتا ہوتا ہے وہ ہرپل جیتا، ہرپل مرتا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد ہائی کورٹ نے جنوری 2024 سے اسلام آباد سے لاپتا 4 افغان بھائیوں کی بازیابی کی درخواست پر آئی جی اسلام آباد اور آئی جی پنجاب کو ذاتی حیثیت میں 16 اپریل کو طلب کر لیا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس محمد آصف نے 4 لاپتا افغان بھائیوں کی بازیابی سے متعلق خاتون گل سیما کی درخواست پر سماعت کی۔

جسٹس محمد آصف نے اسلام آباد اور راولپندی پولیس حکام سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ اگر آپ کے ساتھ اور میرے ساتھ ہو تو تب احساس ہوتا ہے، آپ لوگ آکر کہہ دیتے ہیں ہمیں پتہ نہیں، میں بلوچستان تھا وہاں بھی پہلے کہتے تھے ہمارے پاس نہیں پھر وہیں سے برآمد ہوتے تھے،کب تک کہ سلسلہ چلتا رہے گا۔

جسٹس محمد آصف نے مزید کہا کہ جس کا بندہ لاپتا ہوتا ہے وہ ہر جیتا ہے ہر پل مرتا ہے، جس پر گزرتی ہے اسی کو پتہ ہوتا ہے کیسے گزر رہی ہے، لاپتا بیٹوں کی والدہ بار بار میری عدالت میں آتی ہیں، اس موقع پر چار لاپتا بیٹوں کی والدہ کمرہ عدالت میں آبدیدہ ہوگئیں۔

جسٹس محمد آصف نے کہا کہ اس کیس میں ہم جے آئی ٹی بنا دیتے ہیں، اس میں کس کس کو شامل کریں۔

وکیل درخواست گزار مفید خان نے کہا کہ عدالت بہتر سمجھتی ہے لیکن اس کے علاوہ بھی سب ثبوت موجود ہیں، درخواست گزار کے بیٹے ایک سال سے زائد عرصے سے لاپتا ہیں ،یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ وہ کسی ایسی سرگرمی میں ملوث ہیں جو ریاست مخالف ہو۔

وکیل نے سوال اٹھایا کہ آخر جو لوگ فوٹیج میں نظر آرہے ہیں ان کو تفتیش میں کیوں شامل نہیں کیا جا رہا؟ نامزد افراد سے پوچھا جائے کہ آپ فوٹیج میں نظر آرہے ہیں کیوں وہاں موجود تھے آپ کیوں وہاں گئے تھے۔

پولیس حکام نے بتایا کہ انہوں نے لاپتا بھائیوں کی والدہ کو ان کا بیان لینے کے لیے بلایا تھا، وکیل نے کہا کہ 10 ماہ گزر گئے تفتیشی کے بیان کے بعد بھی کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا، ویڈیو موجود ہیں، شخصیات کلئیر ہیں ، پنجاب پولیس کے اہلکار واضح ہیں، جو ایف آئی آر میں نامزد ہیں ان کو کیوں تحقیقات میں شامل نہیں کیا گیا، فوٹیج میں چہرے واضح ہیں کہ پنجاب پولیس ملوث ہے، کاروائی کی استدعا ہے۔

پولیس افسر نے کہا کہ ہر اینگل سے چیک کر رہے ہیں میں سیالکوٹ تک گیا ہوں، جس کے نام سم ہے ہے اس کو بھی چیک کیا ہے، ہم پوری کوشش کر رہے ہیں ہر طرح کا تعاون کر رہے ہیں۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ آئی جی اسلام آباد کو پتہ ہونا چاہیے کہ انکی ماتحت پولیس کیا کر رہی ہے، فریقین کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا جائے، سیکرٹریز صاحبان کو بھی طلب کیا جائے، اس سے اندازہ لگائیں کہ جو ایف آئی آر میں نامزد ہیں انہوں نے عبوری ضمانت تک نہیں کروائی۔

وکیل درخواست گزار نے سیکرٹریز دفاع و داخلہ کو ذاتی حیثیت میں طلب کرنے کیا استدعا کی جس پر عدالت نے کہا کہ پہلے آئی جیز کو بلا لیتے ہیں ان کو سن کر پھر دیگر فریقین کو بلا لیں گے، عدالت نے آئی جی اسلام آباد اور پنجاب کو طلب کرتے ہوئے سماعت 16 اپریل تک ملتوی کردی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button