چین کے اپنے طور پر تیارکردہ پریشرائزڈ واٹر ری ایکٹر ٹیکنالوجی ہوا لونگ 1 پر مبنی دنیا کے پہلے ری ایکٹر فُوچِھنگ نیوکلیئر پاور پلانٹ کے یونٹ نمبر 5نے بدھ کے روز ایک ہزار دن کا مسلسل محفوظ اور مستحکم آپریشن مکمل کرلیا جس کے دوران یہ گرڈ کو 37 ارب کلو واٹ آور سے زائد صاف توانائی فراہم کر چکا ہے۔
فو چھنگ نیوکلیئر پاور پلانٹ کے تیسرے مرحلے کے ڈپٹی منیجر ژو جن گانگ کے مطابق یہ سنگ میل ہوا لونگ 1 کی حفاظت اور تکنیکی ترقی کو ثابت کرتا ہے اور دنیا بھر میں صاف توانائی کی ترقی میں چین کے مثبت کردار کو اجاگر کرتا ہے۔
چائنہ نیشنل نیوکلیئر کارپوریشن(سی این این سی)کا تیار کردہ ہوالونگ 1، جدید تیسری نسل کا پریشرائزڈ واٹر ری ایکٹر ہے جوتمام ملکیتی حقوق کا حامل ہے۔ یہ ٹیکنالوجی 30 سال سے زائد عرصے پر محیط چین کی نیوکلیئر تحقیق، ڈیزائن، تعمیر اور آپریشن کے تجربے کا نچوڑ ہے اور اس کے تکنیکی معیارات بین الاقوامی جدید معیارات پر پورا اترتے ہیں۔
دنیا کے پہلے ہوا لونگ 1 یونٹ کی تعمیر 2015 میں چین کےمشرقی صوبے فوجیان کے شہر فوچھنگ میں شروع ہوئی تھی جبکہ آزمائشی منصوبے کی مکمل تکمیل 2022 میں ہوئی۔
سی این این سی کے ماہرین کے مطابق ہوا لانگ 1 ٹیکنالوجی کو اب بڑے پیمانے پر اپنایا جا چکا ہے۔ اب تک ہوا لونگ 1 کے 41 ری ایکٹرز چین اور بیرون ملک میں یا تو کام کر رہے ہیں یا زیر تعمیر ہیں جس سے یہ دنیا بھر میں تیسری نسل کاسب سے بڑا نیوکلیئر فلیٹ بن گیا ہے۔
چینی نیوکلیئر ماہرین عالمی منڈیوں میں بھی فعال طور پر مواقع تلاش کر رہے ہیں۔مئی 2021 میں ہوا لونگ 1 نیوکلیئر پاور پلانٹ(کے-2) نے شہر کراچی میں بجلی پیدا کرنا شروع کی۔ جولائی 2023 میں چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ میں ایک نئے ہوا لونگ 1 ری ایکٹر کی تعمیر کا آغاز ہوا۔
چین سے بھجوائے کئے گئے دوسرے ہوا لونگ 1 نیوکلیئر ری ایکٹر، کراچی نیوکلیئر پاور پلانٹ کے-3 یونٹ نے 18 اپریل کو کامیابی سے حتمی منظوری حاصل کرلی۔ اس سے بیرونِ ملک پہلے ہوا لونگ 1 منصوبے کے تحت دونوں یونٹس (کے-2 اور کے-3) کی مکمل ترسیل ہوئی جس نہ صرف چین کی اس ٹیکنالوجی کی پختگی ظاہر ہوتی ہے بلکہ اس کی عالمی منڈی کے لئے موافقت کی بھی تصدیق ہوتی ہے۔
منصوبے کی کامیاب تکمیل بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے تحت صاف توانائی میں تعاون کے لئے قابلِ تقلید "چینی حل” فراہم کرتی ہے۔
یہ منصوبہ "مشترکہ مستقبل کے حامل چین-پاکستان معاشرے” کی تشکیل کے لئے چین اور پاکستان کے مل کر کام کرنے اور ہر موسم کی تزویراتی شراکت داری کو مزید گہرا کرنے کی جیتی جاگتی مثال بھی ہے۔