
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹیرف کے نفاذ کے بعد، چین کی جانب سے امریکا پر بھاری محصولات عائد کیے جانے کے بعد پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کے ایس ایس 100 انڈیکس میں 6 ہزار 153 سے زائد پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی، جب کہ عالمی اسٹاک مارکیٹیں بھی کریش کر گئیں۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی ویب سائٹ کے مطابق 11 بج کر 57 منٹ پر بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس 6 ہزار 153 پوائنٹس یا 5.46 فیصد کی کمی سے ایک لاکھ 15 ہزار 397 کی سطح پر آگیا، جو صبح 10 بج کر 09 منٹ پر ایک لاکھ 18 ہزار 791 .66 پر موجود تھا۔
اے کے ڈی سیکیورٹیز کے ڈائریکٹر ریسرچ اویس اشرف نے اس کمی کی وجہ سرمایہ کاروں کے اس خدشے کو قرار دیا ہے کہ امریکی صدر کی جانب سے ٹیرف میں اضافے سے کمزور طلب کی وجہ سے عالمی کساد پیدا ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہم یقین رکھتے ہیں کہ درآمدات پر مبنی معیشت ہونے کے ناطے امریکی محصولات کے نفاذ سے ہمیں عالمی اجناس کی قیمتوں میں ممکنہ کمی کی وجہ سے فائدہ ہوگا۔
چیس سکیورٹیز کے ڈائریکٹر ریسرچ یوسف ایم فاروق نے کہا کہ عالمی کساد کے خدشے کی وجہ سے ایشیائی مارکیٹیں بڑے پیمانے پر نیچے آئی ہیں۔
تاہم کے ایس ای 100 انڈیکس میں صرف 2.5 فیصد کمی آئی ہے، جو دیگر علاقائی مارکیٹوں کے مقابلے میں نسبتاً معمولی کمی ہے۔
انہوں نے نوٹ کیا کہ تیل اور بینکنگ اسٹاک میں فروخت کا قابل ذکر دباؤ تھا۔
انہوں نے کہا کہ تیل کی قیمتوں میں کمی سے تیل تلاش کرنے والی کمپنیوں کی آمدنی پر منفی اثر پڑنے کی توقع ہے، انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اس کے ساتھ ہی، ٹیکسٹائل برآمد کنندگان کو نئے امریکی محصولات سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ یہ محصولات خاص طور پر ٹیکسٹائل کے شعبے کے لiے قلیل مدتی خطرات پیدا کرتے ہیں، لیکن امریکی تجارتی پالیسی کے مجموعی اثرات پاکستان کے لیے مثبت ثابت ہوسکتے ہیں، خاص طور پر اگر اجناس کی قیمتیں کم رہتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل سیکٹر کو براہ راست اور بالواسطہ (پہلے اور دوسرے مرحلے) کے اثرات کی وجہ سے منافع کے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تاہم، عالمی اجناس کی قیمتوں میں کمی سے گھریلو سطح پر افراط زر کے دباؤ کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے، جس سے ممکنہ طور پر شرح سود کم ہوسکتی ہے، اس کے نتیجے میں ویلیو ایشن میں بتدریج بحالی میں مدد مل سکتی ہے۔
حکومت کے کردار کے بارے میں انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ وفاقی حکومت کو پاکستانی مصنوعات سے محصولات کے خاتمے کے لیے تیزی سے آگے بڑھنا ہوگا اور مذاکرات شروع کرنا ہوں گے۔
ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے چیف ایگزیکٹیو محمد سہیل نے بھی اس کمی کی وجہ عالمی مارکیٹ میں گراوٹ کو قرار دیا۔