دنیا

حماس کا اسرائیلی تجویز پر جواب نہ دینے کا فیصلہ

فلسطینی تنظیم حماس نے کل بدھ کے روز اسرائیل کی اس حالیہ تجویز کو مسترد کر دیا جو فریقین کے بیچ جاری بالواسطہ مذاکرات میں پیش کی گئی۔ مذاکرات کا مقصد غزہ کی پٹی میں فائر بندی کا دوبارہ آغاز اور اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی آزادی ہے۔ یہ بات حماس کے دو ذمے داران نے ایک غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کو بتائی۔

مذکورہ ذمے داران میں سے ایک نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ "حماس نے وساطت کاروں کے ذریعے پیش کی گئی اسرائیل کی حالیہ تجویز پر جواب نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس لیے کہ قابض قوت مصری قطری تجویز کو ناکام بنا کر کسی بھی سمجھوتے کو سبوتاژ کرنا چاہتی ہے”۔
دوسری جانب حماس کے ایک رہنما نے بتایا ہے کہ تنظیم وساطت کاروں اور عالمی برادری سے اپیل کر رہی ہے کہ قابض حکام سے اس چیز کے احترام کی پاسداری کرائے جس پر اس نے دستخط کیے اور وساطت کاروں کی تجویز کا مثبت جواب دے”۔

حماس کے ایک سینئر مذاکرات کار نے ہفتے کے روز کہا تھا کہ تنظیم غزہ میں فائر بندی کے لیے وساطت کاروں کی جانب سے پیش کی گئی نئی تجویز پر آمادہ ہے۔

حماس کے ایک ذمے دار کے مطابق مصری قطری تجویز میں 50 روز کے لیے فائر بندی کی پیش کش کی گئی ہے۔ اس دوران میں حماس پانچ اسرائیلی فوجیوں کو رہا کرے گا جن میں ایک فوجی امریکی شہریت کا حامل ہے۔ اس کے مقابل اسرائیل کے پاس قید 250 فلسطینیوں کو آزاد کیا جائے گا۔ ان میں 150 عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔

تجویز میں یہ بھی مذکور ہے کہ اسرائیل سات اکتوبر 2023 کے بعد گرفتار ہونے والے 2000 فلسطینیوں کو رہا کرے۔ یہ وہ تاریخ ہے جب حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا تھا اور غزہ کی پٹی میں جنگ چھڑ گئی تھی۔

حماس کی جانب سے قبول کی جانے والی تجویز میں اسرائیلی فوج کا غزہ کے ان علاقوں سے انخلا بھی شامل ہے جہاں اس کی 18 مارچ کو از سر نو تعیناتی عمل میں آئی تھی۔ مزید یہ کہ محصور غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی ترسیل کھولی جائے جس کا اسرائیل نے 2 مارچ سے مکمل محاصرہ کر رکھا ہے۔
یاد رہے کہ غزہ کی پٹی میں 15 ماہ تک جاری رہنے والی تباہ کن جنگ کے بعد 19 جنوری کو اسرائیل اور حماس کے درمیان فائر بندی معاہدہ نافذ العمل ہوا تھا۔ یہ جنگ حماس کی جانب سے سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر غیر معمولی حملے کے نتیجے میں شروع ہوئی۔

حماس کے اس حملے میں 251 افراد کو اغوا کیا گیا جن میں 58 ابھی تک غزہ میں موجود ہیں۔ اسرائیلی فوج کے مطابق باقی رہ جانے والوں میں 34 افراد ہلاک یا فوت ہو چکے ہیں۔

فائر بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے کے مذاکرات کے آغاز میں ناکامی کے بعد اسرائیل نے 18 مارچ کو دوبارہ سے غزہ پر شدید بم باری شروع کر دی۔ اس کے بعد اسرائیلی فوج نے زمینی حملہ کیا۔ تل ابیب کا خیال ہے کہ فوجی دباؤ حماس کو اس بات پر مجبور کرنے کا واحد راستہ ہے کہ وہ اپنے قبضے میں موجود زندہ یا مردہ یرغمالیوں کو حوالے کر دے۔

غزہ میں فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں کے دوبارہ آغاز کے بعد سے اب تک کم از کم 1066 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔
اس طرح سات اکتوبر 2023 کو غزہ کی پٹی میں جنگ کے آغاز کے بعد سے جاں بحق ہونے والے فسلطینیوں کی مجموعی تعداد 50423 ہو چکی ہے۔ اقوام متحدہ نے ان اعداد و شمار کو معتبر قرار دیا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button