
بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ ہم پاکستان کی پارلیمنٹ اور عدلیہ سمیت تمام فورمز پر گئے لیکن ہمیں مایوسی کے سوا کچھ نہیں ملا اس لیے اب ان کی جماعت قومی اور عوامی مزاحمت کی جدوجہد اور سیاست کرے گی۔
جمعہ کہ شب کوئٹہ میں سریاب کے علاقے میں واقع شاہوانی سٹیڈیم میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے دیگر رہنماؤں اور کارکنوں کی رہائی کے لیے منعقدہ احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کوئی اس کا یہ مطلب نہ لے کہ ہم اپنی سیاست اور جدوجہد سے دستبردار ہو جائیں گے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ’ہم اپنی سیاست اور جدوجہد سے دستبردار نہیں ہوں گے بلکہ اب ہم مزاحمت کریں گے اور وہ مزاحمت جو کہ ہرجمہوری کلچر اور ملک میں کی جاتی ہے۔ ہم یہ کریں گے خواہ اس کی آپ ہمیں اجازت دیں یا نہیں دیں جس کی ہمیں پرواہ نہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ اب ہمارا آئین بلوچ قوم اور بلوچستان ہے اور ہماری جمہوریت ہماری عوام ہے۔ اب ہم انہی کی سیاست کریں گے جس کی جانب آپ نے ہمیں دھکیلا۔
انھوں نے کہا کہ ہمیں یہ کہا جاتا ہے کہ آپ لوگ احتجاج نہیں کریں تو ہم حکمرانوں سے یہ کہتے ہیں کہ آپ لوگ اپنے غلط اعمال چھوڑ دیں تاکہ احتجاج کی نوبت نہ آئے۔
انھوں نے کہا کہ ’ہمارے لوگوں کو بے عزت کروگے ، ہماری نسل کشی کروگے ، ہماری خواتین کو سڑکوں پر گھسیٹو گے، ہمارے نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں پھینکو گے تو اس کے بعد بھی آپ کہو گے کہ ہم خاموش رہیں اور آپ کے گلے میں ہار ڈالیں۔‘
انھوں نے کہا کہ اگر آپ زیادتی کروگے تو ہم سے کسی اچھائی کی امید مت رکھو اور ہم خاموش نہیں بیٹھے گے بلکہ آپ کی چھاؤنی کے باہر بھی احتجاج کریں گے۔
سردار اختر مینگل نے عدلیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ خواتین اور سیاسی کارکنوں کو تھری ایم پی او کے تحت غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا لیکن عدالتیں اس غیر قانونی اقدام پر تاریخوں پر تاریخیں دے رہی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ بلوچستان آج جن مسائل سے دوچار ہے اس کی ذمہ داری یہاں کی اسٹیبلشمنٹ اور ادارے ہیں اور انہی کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے بلوچستان میں حالات اس نہج تک پہنچ چکے۔
جلسے سے خطاب کرتے ہوئے لاپتہ افراد کے رشتہ داروں کی تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین نصراللہ بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں لاپتہ افراد کو مبینہ جعلی مقابلوں میں مارنے کا سلسلہ جاری ہے ۔
جلسے میں متعدد قرار دادیں منظور کی گئیں جن میں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ ، بیبو بلوچ، گلزادی بلوچ سمیت بلوچ یکجہتی کمیٹی کے دیگر رہنماؤں اور کارکنوں کے علاوہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان ، علی وزیر سمیت تمام گرفتار سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔